ایسا کہاں کہ شہر کے منظر بدل گئے حبیب ہاشمی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ایسا کہاں کہ شہر کے منظر بدل گئے منظر وہی ہیں صرف ستم گر بدل گئے چھوڑو تم انقلاب زمانہ کا تذکرہ وہ اور تھے جو حرف مقدر بدل گئے