ایسا کہاں کہ شہر کے منظر بدل گئے

ایسا کہاں کہ شہر کے منظر بدل گئے
منظر وہی ہیں صرف ستم گر بدل گئے
چھوڑو تم انقلاب زمانہ کا تذکرہ
وہ اور تھے جو حرف مقدر بدل گئے