ایسا ہوا کہ آج پھر آئے وہ خواب میں

ایسا ہوا کہ آج پھر آئے وہ خواب میں
یہ خاکسار رہ گیا الجھا حساب میں


جس دن سے بن گیا ہوں میں ہڈی کباب میں
وہ شوخ پڑ گیا ہے عجب پیچ و تاب میں


دل کے بجائے کیسے وہ پہلو میں آ گیا
اے شیخ جی پڑھا یہ سبق کس کتاب میں


اتنا صریح ان کی نگاہوں کا تھا سوال
میں ہڑبڑا کے رہ گیا ان کے جواب میں


لب پر ہے کچھ زباں پہ ہے کچھ پیٹ میں ہے کچھ
اب کیا کہوں میں ان کی محبت کے باب میں