اے پردہ نشیں سہل ہوا یہ اشکال قلق میرٹھی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اے پردہ نشیں سہل ہوا یہ اشکال در پردہ نہیں وصل سے کم تیرا خیال آئینۂ دیدہ کے ادھر پھرتے ہو اس طرف نظر کے ہے طلسمات وصال