اے دل اب عشق کی لے گوئی اور چوگان میں آ

اے دل اب عشق کی لے گوئی اور چوگان میں آ
بے خطر ٹھوک کے خم جنگ کے سامان میں آ


خوف غماز رقیبوں کا نہ کر کچھ ہرگز
ہو کے راضی بہ رضا وقت ہے میدان میں آ


فرصت اس وقت غنیمت ہے نکل ظلمت سے
سلجھ کر زلف سے رخسار درخشان میں آ


گل رخسارہ کا نظارہ تو کر آنکھیں کھول
انگبیں چکھنے کو پھر دل لب خندان میں آ


بعد اس کے جو اگر سمجھے مناسب اے دل
قید ہونے کے تئیں چاہ زنخدان میں آ


ہرزہ پھرنے سے ترے گوشہ نشینی بہتر
وہم و شک اور گماں چھوڑ کے ایقان میں آ


وصل و ہجرت کے تئیں ایک سمجھ افریدیؔ
عقل ہے کچھ بھی اگر صحبت رندان میں آ