احوال ایک سفر کا

اجنبی سبزہ زاروں میں
حد نظر تک بنفشہ کے پھول
اجنبی تو نہیں تھے نہ ہیں
وہ تو راہ سفر کے اجالے بھی تھے
ہم سفر بھی لگے
داستانیں سناتے بھی تھے
اور سنتے بھی تھے
اب کے موسم تمہیں یاد کرتے رہے
اور میں چپ رہی