اہل دل بھی دیکھیے اب کیا سے کیا کرنے لگے

اہل دل بھی دیکھیے اب کیا سے کیا کرنے لگے
شیشہ گر بھی پتھروں سے مشورہ کرنے لگے


دے دیا ہے تجربات زندگی کو رخ نیا
آج ہم اپنے تئیں ہر فیصلہ کرنے لگے


مسئلوں کا حل نظر آئے گا کیسے دوستو
ہم در اغیار پر جب التجا کرنے لگے


اس لیے وہ جوجھتے ہیں روز و شب حالات سے
جو ذرا سی بات پر جھگڑا کھڑا کرنے لگے


یہ سیاسی لوگ بنجاروں کی طرح دیکھیے
بستیوں سے دور جا کر رتجگا کرنے لگے


حضرت ایوب کو کیا پڑھ لیا تم نے بہارؔ
صابروں کی زندگی پر تبصرہ کرنے لگے