عہد الفت میں یہ خدشہ کب تھا

عہد الفت میں یہ خدشہ کب تھا
تم سے بچھڑیں گے یہ سوچا کب تھا


رات آئینہ جو دیکھا تو لگا
اتنا ویراں میرا چہرہ کب تھا


مجھ پہ الزام لگانے والے
تو مجھے ٹھیک سے سمجھا کب تھا


یاد آئیں گی وہ رم جھم آنکھیں
گھر سے چلتے ہوئے سوچا کب تھا


اس کو نزدیک سے دیکھا عارفؔ
آج جیسا ہے کل ایسا کب تھا