افسوس سفید ہو گئے بال ترے

افسوس سفید ہو گئے بال ترے
لیکن ہیں سیاہ اب بھی اعمال ترے
تو زلف بتاں بنا ہوا ہے اب تک
دنیا پہ ہنوز پڑتے ہیں جال ترے