افشین جڑی بوٹی سے معدے اور آنتوں کے کیڑوں کا خاتمہ کیجیے
افشین کی کاشت ایشیا اور یورپ میں سولہویں صدی میں شروع ہو ئی اس کے بعد اسے امریکہ اور افریقہ میں بھی بکثرت کاشت کیا جاتا ہے۔اس میں Volatile Oil کے علاوہ کسی حد تک نمکیات بھی پائے جاتے ہیں۔اس پودے کے تمام حصے استعمال میں لائے جا سکتے ہیں۔ان کو جولائی اور اگست کے مہینوں میں پھول لگتے ہیں۔اس پودےکا بناتاتی نام Artemisia Valqaris اور اسے انگریزی میں Wormwood کہتے ہیں جس کا مطلب ہے دافع آنتوں کے کیڑے۔اس لیے اسے مختلف پودوں کے کیڑے مکوڑے مارنے کے لیے سپرے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کی ترکیب کچھ یوں ہے:افشین اور لال مرچ کے ایک ایک کپ کو پانچ کپ پانی میں ابال کر چھان لیں اور بوتل میں بھر کر پودوں کو کیڑے مکوڑوں ،مکھیوں اور دیگر جاندار مثلاَ خرگوش وغیرہ سے بچانے کےلیے سپرے کریں۔
آپ نے اکثر کھیتوں اور باغوں میں خود سے بنایا ہوا نقلی چوکیدار دیکھا ہوگا جسے پرندے،چرندے دور سے دیکھ کر ایک عجیب وغریب عفریت تصور کرتے ہوئے اپنا آپ بچا کر بغیر نقصان پہنچائے گذر جاتے ہیں۔زیرِ نظر پودے کی حیثیت بھی اس بناوٹی چوکیدار کے معاون سپاہی اور مددگار کی سی ہے۔
اس پودے کا نام قدیم یونانی دیوی Artemisia سے اخذ کیا گیا ہےجس کے پاس زہر کے اثر کو زائل کرنے کی طاقت تھی۔
اس کا دوسرا ادویاتی استعمال معدے کی بیماریوں کی روک تھام کے لیےہے۔اس کے استعمال سے بھوک اور نظامِ ہضم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں کیونکہ آنتوں سے زائد رطوبت خارج ہو جاتی ہےجوکہ عمل انہضام میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں اس کے پتوں سے حاصل شدہ جوس یرقان کو روکنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔اس پودے کا ایک اہم کردار اسہال،قے،پیٹ درد،زکام،کو کنٹرول کرنے میں بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ایسی صورت میں چائے میں ملاکر استعمال کرنا چاہیے۔اس کے پودے سے کشید کیا ہوا تیل دل کے فعل کو زیادہ بہتر بناتا ہےاور اس کے ساتھ یہ جوڑوں کے درد اور ٹی بی میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
یہ دوا کے طور پر Artemisia Vulgaris کے نام سے دستیاب ہے۔اس دوا کے استعمال سے مرگی کے بہت سے مریض شفا یاب ہوئے ہیں۔عورتو ں خاص کر نوجوان لڑکیوں کے تشنجی دوروں میں یہ دوا بہت پر اثر مانی گئی ہے۔