افغانستان میں بچیوں کی تعلیم، میاں خان کی کہانی کس طرح مغربی پراپیگنڈے کا جواب دیتی ہے؟
حالات سے ستائے ایک باپ کی بیٹیوں کی تعلیم کے لیے اتنی محبت ایک افغانی باپ کی اس تصویر کے تو بالکل ہی خلاف ہے جو عام طور پر میڈیا میں پیش کی جاتی ہے۔
حالات سے ستائے ایک باپ کی بیٹیوں کی تعلیم کے لیے اتنی محبت ایک افغانی باپ کی اس تصویر کے تو بالکل ہی خلاف ہے جو عام طور پر میڈیا میں پیش کی جاتی ہے۔
عمر خالد خراسانی افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں اس وقت ہلاک ہوگئے جب ان کی گاڑی ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔
افغانستان میں حالیہ زلزلے سے ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ افغانستان میں گزشتہ پانچ برس میں تقریباً پچاس دفعہ زلزلوں کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ افغانستان میں اس لیے آتے ہیں کیوں کہ۔۔۔۔
ایک نسبتاً طویل خاموشی کے بعد داعش کا دوبارہ زندہ ہوجانا دنیا کے سب امن پسند انسانوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔کیا انسانی زندگی کی قدروقیمت سے ناواقف اور اپنے مخالفوں کو تکفیری حربوں سے نیست و نابود کردینے والی داعش ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے۔ اور اب اس کا ہدف کیا ہے:پاکستان، افغانستان یا اس سے آگے کچھ اور؟؟
ایک طرف چین نے امریکہ اور مغرب کی ان امیدوں پر پانی پھیر دیا جو یہ سوچ رہے تھے کہ بچیوں کے سکول بند ہونے پر چین کی طرف سے ردعمل ایک عالمی ضرورت ہے اور وہ ضرور آئے گا، بلکہ چین نے الٹا امریکہ سے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ وہ طالبان کے منجمد اثاثے بحال کردے تاکہ اس کی معیشت کو سہارا ملے
بین الاقوامی میڈیا کا طالبان پر اب کا رویہ کھلی دلیل ہے کہ اسے امریکہ کی طرح انسانی حقوق سے کوئی خاص دلچسپی نہیں۔ وہ صرف یہ نہیں چاہتے کہ طالبان کچھ ایسا کریں جس سے موجودہ عالمی سرمایہ دارانہ نظام کے متبادل کے طور پر کچھ ابھرنے کی امید پیدا ہو۔ وہ چپ چاپ سرمایہ دارانہ نظام کا حصہ بنیں اور اس کے اندر رہتے ہوئے جو کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ کریں۔
موجودہ افغان معیشت منشیات فروشی میں دھنسی ہوئی ہے۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ افغانیوں کو کوئی متبادل دیا جائے کہ وہ پوست کی کاشت چھوڑ کر اپنی زمینوں کو کسی حیات بخش فصل کے لیے کھود سکیں۔ اس کے لیے دنیا کو موجودہ افغان حکومت کو حقیقت سمجھتے ہوئے ان کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے۔ یہی افغانیوں اور انسانیت کے حق میں بہتر معلوم ہوتا ہے۔ ورنہ یہ تو آپ اور ہم جانتے ہی ہیں، آپ ظلم کو کیسا بھی روپ دیں ، کوئی بھی شکل بنا کر پیش کر لیں، امن آئے گا اور نہ بہتری کی کوئی صورت ہی برآمد ہوگی۔
بدلے ہوئے حالات میں یہی "سب سے پہلے پاکستان" کا تقاضا بھی ہے۔کل اگر پاکستان کی خاطر اسلام سے یوٹرن لیا گیا تھا تو آج سیکولرزم سے یوٹرن لینے میں بھی قباحت نہیں ہونی چاہیئے۔کل اگر امریکہ کی خاطر اپنے بہترین آفیسرز اور جوان جیلوں کی نذر کیئے گئے یا پرائی جنگ کا ایندھن بنا کر ضائع کیئے گئے تھے تو آج پاکستان کی خاطر چند لوگ کیوں کنارے نہیں کیئے جا سکتے؟ اگر ہم بدلے ہوئے حالات کے مطابق اپنے کو نا ڈھال سکے تو خطے کی صورتحال نے اور پڑوسی ممالک کی ضروریات نے ہمارے وجود اور بقاء کےلئے سنجیدہ مسائل پیدا کر
اس دفعہ، بزکشی ٹورنامنٹ کو دیکھنے کے لیے نہ صرف طالبان جنگجو نماز جمعہ کے بعد ہجوم میں شامل ہوئے ہیں بلکہ ایک مقامی کمانڈر بھی حصہ لے رہے ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ حاجی محمد پہلوان ، جو بزکشی کے ایک مایا ناز کھلاڑی ہیں، ان کے کلب کی قیادت ایک ضلعی گورنر کر رہے ہیں۔
یہ اتنا ہی برا ہے جتنا آپ تصور کر سکتے ہیں،" مسٹر بیسلی نے کہا۔ "حقیقت میں، ہم اب زمین پر بدترین انسانی بحران کو دیکھ رہے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ پچانوے فیصد لوگوں کے پاس خوراک نہیں ہے اور اب ہم 23 ملین لوگوں کو بھوک کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ "اگلے چھ مہینے تباہ کن ہونے والے ہیں۔ یہ ملک زمین پر جہنم بننے والا ہے۔"