نعت رسول مقبولﷺ : اے خاورِ حجاز کے رخشندہ آفتاب
اے خاورِ حجاز کے رخشندہ آفتاب
صبح ازل ہے تیری تجلی سے فیض یاب
زینت ازل کی ہے، تو ہے رونق ابد کی تُو
دونوں میں جلوہ ریز ہے تیرا ہی رنگ و آب
چوما ہے قدسیوں نے ترے آستانے کو
تھامی ہے آسمان نے جھک کر تری رکاب
شایاں ہے تجھ کو سرور ِکونین کا لقب
نازاں ہے تجھ پہ رحمت ِدارین کا خطاب
برسا ہے شرق و غرب پہ ابرِ کرم تِرا
آدم کی نسل پر تِرے احساں ہیں بے حساب
پیدا ہوئی نہ تیری مواخات کی نظیر
لایا نہ کوئی تیری مساوات کا جواب
خیر البشر ہے تُو، تو ہے خیر الامم وہ قوم
جس کو ہے تیری ذات گرامی سے انتساب
یثرب کے سبز پودے سے باہر نکال کر
دونوں دعا کے ہاتھ بصد کرب و اضطراب
دنیا کے گوشے گوشے میں ہے گرچہ آج کل
امت تری رہینِ ستم ہائے بے حساب
حق سے یہ عرض کر ،کہ ترے ناسزا غلام
عقبیٰ میں سرخرو ہوں تو دنیا میں کامیاب