آداب زندگی:نبی اکرمﷺ نے کھانا کھانے کے کون سے تین اہم آداب سکھائے ہیں؟

عمرو بن سلمہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول کریم ﷺ کے زیرِ پرورش تھا۔کھانے کے دوران میں دوسروں کے سامنے سے بھی کھالیتا۔رسول کریم ﷺ نے مجھے فرمایا:

اے بچے !کھانا کھاتے وقت بسم اللہ پڑھ کر شروع کر۔

دائیں ہاتھ سے کھااور

اپنے سامنے سے کھا۔

اس کے بعد میں ہمیشہ بسم اللہ پڑھ کر، دائیں ہاتھ سے اور سامنے سے کھاتا۔

تشریح:

عمروبن ابی سلمہ ؓ زوجہ کے ساتھ کھانے کی مجلس میں شریک ہوئے اور ان کا ہاتھ دوسروں کے سامنے تک جارہا تھا،یعنی پلیٹ کی ہر جانب سے کھا رہے تھے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:بچے! بسم اللہ پڑھ کر ،دائیں ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھا۔کھانے کے یہ تین آداب ہیں جو رسول ﷺ نے عمرو بن ابی سلمہؓ کو سکھائے۔ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔

پہلاادب:بسم اللہ پڑھ کر کھانا:

کھانا شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے،اگر بسم اللہ پڑھے بغیر کھانا شروع کردیا جائے تو انسان کا سب سے بڑا دشمن شیطان بھی کھانے میں شریک ہو جاتا ہےاور کوئی شخص پسند نہیں کرتا کہ اس کا دشمن کھانے میں شریک ہو۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مکمل بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنی چاہیے یامحض بسم اللہ کہا جائے؟

مکمل ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ پڑھنا بھی جائز ہے اور صرف’’ بسم اللہ ‘‘بھی پڑھی جا سکتی ہے ۔رسول کریم ﷺ نے (اسم اللہ)کا لفظ بھی ارشاد فرمایا ہے جس کا معنی ہے اللہ کا نام لو۔

اگر صرف ’’بسم اللہ ‘‘پڑھ لیا جائے تو پھر بھی جا ئز ہے،جانور ذبح کرتے وقت’’ بسم اللہ‘‘ پڑھنا شرط ہے،اگر’’ بسم اللہ ‘‘پڑھے بغیر ذبح کردیا جائے تو وہ حرام اور مردار ہوجاتا ہے۔

علماءکرام فرماتے ہیں کہ ذبح کرتے وقت الرحمن الرحیم  کا اضافہ درست نہیں کیونکہ یہاں قول اور فعل متضاد ہو جائیں گے،مگر درست بات یہ ہے کہ وہاں بھی اگر الرحمن الرحیم پڑھ لیا جائے تو جائز ہے۔

دوسرا  ادب: دائیں ہاتھ سے کھانا:

دائیں ہاتھ سے کھانا پینا ضروری ہے اور بائیں ہاتھ سے کھاناپینا حرام ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتاہے۔اورہمیں شیطان کی اتباع سے روکا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو !شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو اور جو شیطان کے قدموں کے پیچھے چلے تو وہ تو بے حیائی اور برائی کا حکم دیتا ہے۔

اس لیے دائیں ہاتھ سے کھانا واجب ہے۔جس طرح شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتاپیتا ہے ایسے ہی کفار بھی کھانے پینے میں بائیں ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں۔بعض لوگ جب کھانا کھاتے ہیں تو پانی بائیں ہاتھ سے پیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دائیں ہاتھ کے ساتھ سالن لگ جاتا ہے اس لیے پانی پینے کی صورت میں سالن گلاس کے ساتھ لگ جائے گا جس سے گلاس گندا ہو جائے گا۔ہم کہتے ہیں کہ اگر گلاس گندا ہوگا تو سالن کے ساتھ ہی گندا ہوگا ،سالن کوئی ناپاک چیز تو نہیں اور بعد میں گلاس کو دھویا بھی جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ شہادت کی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بناکر بھی گلاس کو پکڑا جاسکتا ہے،اورطرح اگر گلاس گندا بھی ہوگا تو تھوڑا گندا ہوگا ۔لہذا اس صورت میں بھی بائیں ہاتھ سے پینا حرام ہے ۔حرام صرف ضرورت اور مجبوری کے وقت جائز ہوتا ہے،اس لیے یہاں عذر باقی نہیں رہتا ،کیونکہ عذر اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ  دایاں ہاتھ شل ہو جائے یا زخمی ہوجائے کہ منہ تک انسان نہ اُٹھا سکتا ہو تو پھر بائیں ہاتھ سے جائز ہوگا۔

اہم بات:

ضرورت کے وقت بائیں ہاتھ کو کھانے پینے میں استعمال کیا جا سکتا ہے مگر بغیر ضرورت اور عذر کے حرام ہے۔

تیسرا  ادب: اپنے سامنے سے کھانا:

اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ انسان اپنے سامنے سے کھائے۔دوسروں کے سامنے سے کھانا ادب کے خلاف ہے،ہاں اگر مختلف قسم کے کھانے ہو تو ایسی صورت میں دوسروں کے سامنے سے انسان اٹھا کر کھا سکتا ہے۔

سیدنا انس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کے ساتھ مل کر کھانا کھایا،آپ ﷺ برتن میں سے کدو تلاش کرکے کھا رہے تھے۔

حدیث پاک کے فوائد:

۱۔ بسم اللہ پڑھ کر اور اپنے سامنے سے کھانا واجب ہے۔

۲۔نبی کریم ﷺ نے بچے کو اچھے انداز میں ادب سکھایا اور اس پر نرمی کی۔

۳۔انسان کے لیے ضروری ہے کہ اپنی اولاد کو کھانے کی دعا اور طریقہ سکھائے،جس طرح کہ نبی ﷺ نے عمرو بن ابی سلمہ ؓکو سکھایا۔

متعلقہ عنوانات