ابوطالب کے بیٹے

جبین وقت پر لکھی ہوئی سچائیاں روشن رہی ہیں
تا ابد روشن رہیں گی
خدا شاہد ہے اور وہ ذات شاہد ہے کہ جو وجہ اساس انفس و آفاق ہے
اور خیر کی تاریخ کا وہ باب اول ہے
ابد تک جس کا فیضان کرم جاری رہے گا
یقیں کے آگہی کے روشنی کے قافلے ہر دور میں آتے رہے ہیں
تا ابد آتے رہیں گے
ابوطالب کے بیٹے حفظ ناموس رسالت کی روایت کے امیں تھے
جان دینا جانتے تھے
وہ مسلم ہوں کہ وہ عباس ہوں عون و محمد ہوں علی اکبر ہوں قاسم ہوں علی اصغر ہوں
حق پہچانتے تھے
لشکر باطل کو کب گردانتے تھے
ابوطالب کے بیٹے سر بریدہ ہو کے بھی اعلان حق کرتے رہے ہیں
ابوطالب کے بیٹے پا بجولاں ہو کے بھی اعلان حق کرتے رہے ہیں
ابوطالب کے بیٹے صرف زنداں ہو کے بھی اعلان حق کرتے رہے ہیں
مدینہ ہو نجف ہو کربلا ہو کاظمین و سامرہ ہو مشہد و بغداد ہو
آل ابوطالب کے قدموں کے نشاں
انسانیت کو اس کی منزل کا پتہ دیتے رہے ہیں تا ابد دیتے رہیں گے
ابوطالب کے بیٹوں اور غلامان علی ابن ابی طالب میں اک نسبت رہی ہے
محبت کی یہ نسبت عمر بھر قائم رہے گی
تا ابد قائم رہے گی