ابھی پوشیدہ ہیں نظروں سے خزانے کتنے

ابھی پوشیدہ ہیں نظروں سے خزانے کتنے
گوش انساں سے ہیں محروم ترانے کتنے
ختم ہو سکتا نہیں سلسلۂ عمر دراز
بطن تخلیق میں پنہاں ہیں زمانے کتنے