عبث ہے پیش ارباب سخن عزم سخن مجھ کو

عبث ہے پیش ارباب سخن عزم سخن مجھ کو
وفا کہنے نہ دے گی قصۂ رنج و محن مجھ کو


قفس میں مل گیا ہے ان دنوں کچھ لطف ہی ایسا
کہ بھولے سے نہیں آتی کبھی یاد چمن مجھ کو


خزاں کی آفتیں پھرتی ہیں اب تک میری نظروں میں
بہار چند روزہ کیا دکھاتا ہے چمن مجھ کو


بت طرار سے جب شکوۂ بیداد کرتا ہوں
سناتا ہے وہ ظالم سر گذشت کوہ کن مجھ کو


وہ ہنس کر دیکھ لیتے ہیں جو کوچہ سے گزرتا ہوں
مبارک باد بیخودؔ میرا یہ دیوانہ پن مجھ کو