اب وہ سینہ ہے مزار آرزو

اب وہ سینہ ہے مزار آرزو
تھا جو اک دن شعلہ زار آرزو


اب تک آنکھوں سے ٹپکتا ہے لہو
بجھ گیا تھا دل میں خار آرزو


رنگ و بو میں ڈوبے رہتے تھے حواس
ہائے کیا شے تھی بہار آرزو