اب وہ ہم سے ملا نہیں کرتے
اب وہ ہم سے ملا نہیں کرتے
ہم بھی کوئی گلہ نہیں کرتے
زخم دل بھرتے بھرتے بھرتے ہیں
اتنی جلدی بھرا نہیں کرتے
لوگ وہ شاخ کاٹ دیتے ہیں
پھول جس پر کھلا نہیں کرتے
مت بجھاؤ دیے امیدوں کے
یہ دیے پھر جلا نہیں کرتے
ایک مدت سے وہ نہیں آئے
ہم بھی اب حوصلہ نہیں کرتے
آگ بجھتی ہے دل کی رونے سے
داغ دل کے دھلا نہیں کرتے
جگ میں ان کا بھلا نہیں ہوتا
جو کسی کا بھلا نہیں کرتے
چال دنیا کو جو نہیں بھاتی
چال ایسی چلا نہیں کرتے
رفتہ رفتہ بہار آتی ہے
پھول یک دم کھلا نہیں کرتے
ہاں سحر ہو تو ڈوب جاتے ہیں
شب کو تارے ڈھلا نہیں کرتے
سوزؔ ہم نا سپاس لوگوں پر
راز ہستی کھلا نہیں کرتے