اب مجھ سے یہ رات طے نہ ہوگی

اب مجھ سے یہ رات طے نہ ہوگی
پتھر یہ جبیں نہ ہے نہ ہوگی


خورشید نہ ہو تو شہر دل میں
پرچھائیں سی کوئی شے نہ ہوگی


دروازہ کھٹک اٹھے گا اک بار
دستک کبھی پے بہ پے نہ ہوگی


آنکھوں میں لہو سنبھال رکھنا
اب کے مینا میں مے نہ ہوگی