اب جشن اشک اے شب ہجراں کریں گے ہم

اب جشن اشک اے شب ہجراں کریں گے ہم
اپنی تباہیوں پہ چراغاں کریں گے ہم


خود تو کبھی نہ آئے گی ہونٹوں پہ اب ہنسی
ہاں دوسروں کے ہنسنے کا ساماں کریں گے ہم


کیا تھی خبر کہ حد سے گزر جائے گا جنوں
ہاتھوں سے اپنے چاک گریباں کریں گے ہم


پھر جامۂ جنوں کی کریں گے رفوگری
پھر انتظار فصل بہاراں کریں گے ہم


ساغرؔ بہت گزاری گناہوں میں زندگی
اب کچھ نہ کچھ نجات کا ساماں کریں گے ہم