آزمائش ہے تری جرات رندانہ کی

آزمائش ہے تری جرات رندانہ کی
آب ہے موج مے ناب میں تلواروں کی
چشم ساقی میں ہے اب ہوش و خرد کا پیغام
آج پرسش نہیں بہکے ہوئے میخاروں کی