آزمائش ہے تری جرات رندانہ کی علی سردار جعفری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں آزمائش ہے تری جرات رندانہ کی آب ہے موج مے ناب میں تلواروں کی چشم ساقی میں ہے اب ہوش و خرد کا پیغام آج پرسش نہیں بہکے ہوئے میخاروں کی