آس ہی سے دل میں پیدا زندگی ہونے لگی
آس ہی سے دل میں پیدا زندگی ہونے لگی
شمع جلنے بھی نہ پائی روشنی ہونے لگی
انتہائے عشق ہے کیسی جفا کیسا گلہ
اب تو ان کی ہر خوشی اپنی خوشی ہونے لگی
روک اپنا ہاتھ روک اب اے جنون جامہ در
حسن پردہ دار کی پردہ دری ہونے لگی
الجھی الجھی سانس گھبرائی نظر بہکے قدم
اے نگار مست دنیا دوسری ہونے لگی
چاند میرا کہکشاں میری گل و غنچہ مرے
تم مرے ہونے لگے دنیا مری ہونے لگی
ڈوبے تارے جھلملائی شمع شبنم رو پڑی
انتظار صبح تھا لو صبح بھی ہونے لگی
سوز دل سے روشنی ہونے لگی دل میں نذیرؔ
عشق کی دنیا بھی دنیا حسن کی ہونے لگی