آرزو کو سلام کرتے ہیں

آرزو کو سلام کرتے ہیں
دل کا قصہ تمام کرتے ہیں


آ سکے گا نہ لب پہ راز عشق
حسن کا احترام کرتے ہیں


اس فریب خیال کے صدقے
آپ مجھ سے کلام کرتے ہیں


اے فلک کچھ تو چین لینے دے
دو گھڑی کو مقام کرتے ہیں


خاک بھی اب نہیں شہیدوں کی
کیوں وہ عزم خرام کرتے ہیں


سب ہی دیتے ہیں جان یوں کیفیؔ
آپ کیا ایسا کام کرتے ہیں