آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا

آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا
سہتے سہتے ہم کو آخر رنج سہنا آ گیا


دل کا خوں آنکھوں میں کھنچ آیا چلو اچھا ہوا
میری آنکھوں کو مرا احوال کہنا آ گیا


سہل ہو جائے گی مشکل ضبط سوز و ساز کی
خون دل کو آنکھ سے جس روز بہنا آ گیا


میں کسی سے اپنے دل کی بات کہہ سکتا نہ تھا
اب سخن کی آڑ میں کیا کچھ نہ کہنا آ گیا


جب سے منہ کو لگ گئی اخترؔ محبت کی شراب
بے پیے آٹھوں پہر مدہوش رہنا آ گیا