آپ سے عرض حال کرتے ہیں

آپ سے عرض حال کرتے ہیں
واقعی ہم کمال کرتے ہیں


آئنہ دل کا ٹوٹ جاتا ہے
لاکھ ہم دیکھ بھال کرتے ہیں


اسی ظالم سے ہے امید وفا
اپنے دل سے سوال کرتے ہیں


آپ کے حرف تلخ بھی اکثر
زخم کا اندمال کرتے ہیں


ذکر ہوتا ہے جب حسینوں کا
پیش تیری مثال کرتے ہیں


ہم تو عادی ہیں غم اٹھانے کے
آپ یوں ہی خیال کرتے ہیں


تیرے انداز بے وفائی بھی
دور دل کا ملال کرتے ہیں


ان کی محفل میں جو گزارے تھے
یاد وہ ماہ و سال کرتے ہیں


ہم نے کی ہے نہ ہم کبھی اے سوزؔ
آرزوئے وصال کرتے ہیں