آپ سے آپ عیاں شاہد معنی ہوگا
آپ سے آپ عیاں شاہد معنی ہوگا
ایک دن گردش افلاک سے یہ بھی ہوگا
آنکھیں بنوایئے پہلے ذرا اے حضرت قیس
کیا انہیں آنکھوں سے نظارۂ لیلی ہوگا
شوق میں دامن یوسف کے اڑیں گے ٹکڑے
دست گستاخ سے کیا دور ہے یہ بھی ہوگا
لاکھوں اس حسن پہ مر جائیں گے دیکھادیکھی
کوئی غش ہوگا کوئی محو تجلی ہوگا
حسن ذاتی بھی چھپائے سے کہیں چھپتا ہے
سات پردوں سے عیاں شاہد معنی ہوگا
ہوش اڑیں گے جو زمانے کی ہوا بگڑے گی
چار ہی دن میں خزاں گلشن ہستی ہوگا
اور امڈے گا دل زار جہاں تک چھیڑو
یہ بھی کیا کوئی خزانہ ہے کہ خالی ہوگا
دل دھڑکنے لگا پھر صبح جدائی آئی
پھر وہی درد وہی پہلوئے خالی ہوگا
یہ تو فرمائیے کیا ہم میں رہے گا باقی
دل اگر درد محبت سے بھی خالی ہوگا
ایک چلو سے بھی کیا یاسؔ رہوگے محروم
بزم مے ہے تو کوئی صاحب دل بھی ہوگا