آپ رسوا ہوئے زمانے میں
آپ رسوا ہوئے زمانے میں
اک ذرا آئینہ دکھانے میں
وہ کسی سے بھی ڈر نہیں سکتا
حق پہ چلتا ہے جو زمانے میں
تو نے پرکھا بھی ہے کبھی اس کو
کتنے جوہر ہیں اس دوانے میں
پاس رکھنا ہے کچھ انا کا بھی
یہ قباحت ہے سر جھکانے میں
قہر چاروں طرف برستا ہے
اک ذرا اس کے روٹھ جانے میں
ظلم پر بڑھ کے احتجاج کرو
چھپ کے بیٹھو نہ آشیانے میں
تبصرے تذکرے سیاست کے
میر و غالب کے آستانہ میں
ہو نہ ہو یہ بہارؔ سازش ہے
زیر لب ان کے مسکرانے میں