آنکھوں میں روپ صبح کی پہلی کرن سا ہے
آنکھوں میں روپ صبح کی پہلی کرن سا ہے
احوال جی کا زلف شکن در شکن سا ہے
کچھ یادگار اپنی مگر چھوڑ کر گئیں
جاتی رتوں کا حال دلوں کی لگن سا ہے
آنکھیں برس گئیں تو نکھار اور آ گیا
یادوں کا رنگ بھی تو گل و یاسمن سا ہے
کس موڑ پر ہیں آج ہم اے رہ گزار ناز
اب درد کا مزاج کسی ہم سخن سا ہے
ہے اب بھی رنگ رنگ تمنا کا پیرہن
خوابوں کے ساتھ اب بھی وہی حسن ظن سا ہے
کن منزلوں لٹے ہیں محبت کے قافلے
انساں زمیں پہ آج غریب الوطن سا ہے
وہ جس کا ساتھ چھوڑ چکا ناز آگہی
اب بھی تلاش رہ میں وہی راہزن سا ہے
شاخوں کا رنگ روپ خزاں لے گئی مگر
انداز آج بھی وہی ارباب فن سا ہے
خوشبو کے تھامنے کو بڑھائے ہیں ہاتھ اداؔ
دامان آرزو بھی صبا پیرہن سا ہے