آنکھیں اسے ڈھونڈیں گی تماشا نہیں ہوگا
آنکھیں اسے ڈھونڈیں گی تماشا نہیں ہوگا
وہ دیکھیں گے ہم جو کبھی دیکھا نہیں ہوگا
اک خواب زر و سیم سے گھر بھر گئے سارے
اب کوئی یہاں نیند کا مارا نہیں ہوگا
دل ہوگا نہیں ہوگا کسی یاد کا مسکن
سو بام طلب پر کوئی چہرہ نہیں ہوگا
ہم ہوں گے نہیں ہوں گے ترے شام و سحر میں
لیکن تجھے اس بات کا دھڑکا نہیں ہوگا
یہ سر کہ بھرا ہوگا فراوانیٔ شب سے
پھر تا بہ ابد دل میں اجالا نہیں ہوگا
یہ خواب سا منظر ہے بس اک عمر کا مہماں
پھر حشر تلک اس کا نظارہ نہیں ہوگا
پھر کس لیے ہم زحمت امید اٹھائیں
اس شہر میں جب کوئی بھی تجھ سا نہیں ہوگا
بھر جائیں گے اک روز سبھی گھاؤ ہمارے
اے درد محبت ترا چارا نہیں ہوگا