آنکھیں روشن لہجے رس کے پیالے جی

آنکھیں روشن لہجے رس کے پیالے جی
یہ ہیں لوگ محبت کرنے والے جی


کسی کسی کا حسن نشیلا ہوتا ہے
کچھ شاعر بھی ہوتے ہیں متوالے جی


لمحہ لمحہ جکڑا جاتا ہوں ان میں
یادیں ہیں یا ہیں مکڑی کے جالے جی


اس کی آنکھ سے آنسو بن کر بہہ نکلے
میرے پاؤں میں پڑنے والے چھالے جی


راتوں کا احوال کہاں چھپ سکتا ہے
سب کہہ دیتے ہیں آنکھوں کے ہالے جی


میں نے ہنس کر ٹال دیا گو لوگوں نے
آپ کے نام کے پتھر خوب اچھالے جی


گنگو تیلی آس لگائے بیٹھا ہے
جائے راجہ بھوج تو راج سنبھالے جی


آپ نے گھولا زہر فضاؤں میں لیکن
ہم نے پھول اگائے بوٹے پالے جی


جنگ کی باتیں کرنے والو یاد رہے
بچتے ہیں بس آہیں آنسو نالے جی


آگ اگلتے سانپ کا شکوہ بے جا ہے
میں نے تو بس اپنے پھول سنبھالے جی


باپ کی آنکھ سے میرے آنسو ٹپکے تھے
بس اس دن سے ہونٹوں پر ہیں تالے جی