آنکھیں پھوٹیں جو ایک حرف بھی پڑھا ہو
مارہرے کی خانقاہ کے بزرگ سید صاحب عالم نے غالبؔ کو ایک خط لکھا۔ ان کی تحریر نہایت شکستہ تھی۔ اسے پڑھنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔ غالبؔ نے انہیں جواب دیا :
’’پیرو مرشد، خط ملا چوما چاٹا، آنکھوں سے لگایا ، آنکھیں پھوٹیں جو ایک حرف بھی پڑھا ہو۔ تعویذ بناکر تکیہ میں رکھ لیا.۔ ‘‘
نجات کا طالب
غالبؔ