آنکھ میں آنسو لبوں پر آہ دل میں درد ہے

آنکھ میں آنسو لبوں پر آہ دل میں درد ہے
تیرے سودائی کی نظروں میں تو دنیا گرد ہے


اک جھلک دیکھی تھی اس نے ان کی اوج چرخ پر
رشک سے مہتاب کا چہرہ ابھی تک زرد ہے


خوش نصیبان رہ الفت تو منزل پا گئے
اپنے حصے میں جو آئی وہ سفر کی گرد ہے


میری بربادی نے ان کو اور رسوا کر دیا
اب تو دنیا کہہ رہی ہے وہ بڑا بے درد ہے


ابتدائے عشق کی وہ گرمیٔ لذت کہاں
اک زمانہ ہو گیا یہ آگ بالکل سرد ہے


اس کی چھوڑو تم نہ بھٹکو ملکوں ملکوں پیار میں
سوزؔ تو رسوا ہے دیوانہ ہے کوچہ گرد ہے