آندھی ہے تیز دھول سے گھر اور اٹ نہ جائے

آندھی ہے تیز دھول سے گھر اور اٹ نہ جائے
ٹوٹے کواڑ بند کرو دم الٹ نہ جائے


بے سمت زندگی کا سفر بن کی رات ہے
ناگن سا وقت ڈس کے اچانک پلٹ نہ جائے


اجڑا ہوا مکان ہے دستک نہ دیجیے
سایہ کوئی کہیں سے نکل کر لپٹ نہ جائے


چھوٹا سا گھر سہی اسے رکھیے سنبھال کے
ملکوں کی قسمتوں کی طرح یہ بھی بٹ نہ جائے


شیشے کے گھر میں سوچ کے رکھیے ظفرؔ قدم
سنگ صدا کی چوک سے دیوار پھٹ نہ جائے