ہمیشہ یاد رکھنا کہ مزاحمت فضول کام نہیں ہے، یہ محض ایک گولی نہیں ہے جو چلادی جائے
یہ میری وصیت ہے: اپنے ہتھیار حوالے مت کرنا، پتھر نہ ڈالنا، اپنے شہیدوں کو نہ بھول جانا اور اس خواب پر کوئی سودا نہ کرنا جو تمھارا حق ہے۔
یہ میری وصیت ہے: اپنے ہتھیار حوالے مت کرنا، پتھر نہ ڈالنا، اپنے شہیدوں کو نہ بھول جانا اور اس خواب پر کوئی سودا نہ کرنا جو تمھارا حق ہے۔
اسرائیل کی پشت پر امریکہ اوربرطانیہ سمیت کئی دیگر اہم طاقتور ممالک ہیں تو ایران کے لیے ایک اہم بات اسرائیل کے قریب میں ایران کے حامی مضبوط گروپس کی موجودگی ہے۔
بہت کم ہی قریب ذرائع جانتے تھے کہ حسن نصر اللہ کہاں رہتے تھے۔ حالیہ برسوں میں کم ہی لوگوں نے ان سے سخت حفاظتی اقدامات میں ملاقاتیں کی۔
اسرائیلی فوج نےیہ بھی دعویٰ کیا کہ گزشتہ روز بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دحیہ میں بڑے فضائی حملے میں حزب اللہ کے جنوبی محاذ کے کمانڈر علی کرکی اور حزب اللہ کے دیگرکمانڈرز بھی مارے گئے ہیں۔ اسرائلی فوج نے حسن نصراللہ کی بیٹی زینب نصراللہ کو بھی مارنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
جو ہمارے لوگوں کو روزانہ قتـل کرتی ہے وہ امریــکی ہتھیاروں سے لیس قابض فــوج ہے، اور غــزہ سے ملنے والے قیـدیوں کی لاشـیں بھی اسی صیــہونی بمبـاری کا نتیجہ ہیں۔"یہ بات واضح ہے کہ قیدی صیـہونی بمبـاری سے ہلاک ہوئے ہیں اور حمـاس کا ان کی موت سے کوئی سروکار نہیں
حماس کے سیاسی دفتر کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو تہران میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔جس کے بعدیحییٰ السنوار فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی دفترکےنئے سربراہ منتخب ہوئے۔
ہندوستان کی اقلیتیں عموماً ہندوتوا اور بی جے پی کے نفرت انگیز رویوں کا شکار رہتی ہیں، لیکن جب بات خواتین کی آتی ہے جنہیں ایک اقلیت یا نچلے درجے کے طور پر دیکھا جاتا ہے تو امتیازی سلوک میں اور بدتری آ جاتی ہے۔
عالمی حالات پر نظر رکھنے والے ماہرین کے نزدیک ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات مکمل بحال ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ اس کی تاریخی، معاشی اور علاقائی سیاست کی بنیاد پر کھڑی ٹھوس وجوہات ہیں ۔
اسلامی دنیا میں ان دو ممالک سے ہٹ کر ایک اور طاقت بھی موجود ہے جو اپنی الگ ترجیحات اور مفادات رکھتی ہے۔ اس کی خارجہ پالیسی نہ تو سعودی عرب کے دباؤ میں ہوتی ہے اور نہ ہی ایران کے۔ اسلامی دنیا میں کچھ مثبت اقدامات اور بیشتر جگہ پسند کی جانے والی اخوان المسلمون اور حماس جیسی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت نے اس کو اور اس کے موجودہ صدر طیب رجب اردگان کو ہر دل عزیز بھی بنا رکھا ہے۔ لیکن بہرحال اس طاقت کے اپنے مفادات ہیں جو کہ وقتاً فوقتاً نظر بھی آتے رہتے ہیں۔
وہ لوگ جن کے فون اچانک "آف لائن" ہو جائیں یا وہ لوگ جو بہت زیادہ بجلی استعمال کریں ، IJOP خود بخود انہیں شناخت کر دیتا ہے اور انہیں پولیس تفتیش کے لیے بلا لیتی ہے۔ پھر ان میں سے کچھ کو بعد میں "سیاسی تعلیم" کے لیے حراست میں لے کر قید کر دیا جاتا ہے۔