یورپ

جب اقوام متحدہ کی نگرانی میں پچاس ہزار سے زائد بوسنیا کے مسلمانوں کو بھون دیا گیا

بوسنیا قتل عام

غیروں سے کیا گلہ،ہم میں سے کتنوں کو معلوم ہے کہ ایسا کوئی واقعہ ہوا بھی تھا؟ پچاس ہزار مردوں اور بچوں کا قتل اتنی آسانی سے بھلا دیا جائے؟ یہ وہ خون آلود تاریخ ہے جسے ہمیں بار بار دنیا کو دکھانا ہو گا۔ جس طرح نائن الیون اور دیگر واقعات کو ایک گردان بنا کر رٹایا جاتا ہے۔ بعینہ ہمیں بھی یاد دلاتے رہنا ہو گا۔ نام نہاد مہذب معاشروں کو ان کا اصل چہرہ دکھاتے رہنا ہو گا۔ اس واقعے میں ہمارے لیے ایک اور بہت بڑا سبق یہ بھی ہے کہ کبھی اپنے تحفظ کے لیے اغیار پر بھروسہ نہ کرو۔ اپنی جنگیں اپنے ہی زورِ بازو پر

مزید پڑھیے

آسٹریا میں ریاستی ظلم کا شکار مسلم کمیونٹی کے لیے ایک رپورٹر کی فریاد

آسٹریا

حکومت کی زیرقیادت اس کارروائی  میں مسلم کمیونٹی   کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا اور یہ  کاروائی  متنازع حرکات سے بھری ہوئی تھی۔   اس سب کاروائی کو حالیہ  مقدمات میں غیر قانونی اور سیاسی اسٹنٹ قرار دیا گیا ہے۔ یہ کاروائی حکومت نے اپنی نا کامیوں اور نا  اہلیوں کو چھپانے کے لیے  کی۔   ان نااہلیوں میں 2 نومبر 2020 کو ویانا میں حملہ شامل ہے جس میں چار افراد ہلاک ہوئے، حالانکہ ریاست اسے روک سکتی تھی۔

مزید پڑھیے

یوریشیائی جیو پالیٹیکس:روس نے دوبارہ اپنی موجودگی کا احساس کروانا شروع کردیا ہے

افغانستان میں اگرچہ روس نے امریکی جنگ کی حمایت کی، تاہم اس نے شام میں امریکی پالیسی کی مخالفت کی، یہاں تک کہ بشارالاسد کی حمایت میں عسکری طاقت کا بھی استعمال کیا۔ روس مشرق وسطی و شمالی افریقہ میں اپنی پوزیشن کو اسی طرح بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جیسی کہ سوویت روس کے زمانے میں تھی۔

مزید پڑھیے

کیا 31 اکتوبر کا  استصواب ، خالصتان کی راہ ہموار کر پائے گا

خالصتان

   سکھ تو اپنی جمہوری تحاریک کے ذریعے اپنے بنیادی  حق ، آزادی کے لیے آواز بلند کر رہےہیں ۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ اقوام عالم بالخصوص  عالمی طاقتیں ان کے اس مطالبے پر کس  پلڑے میں اپنا وزن ڈالتی ہیں۔ کیا ان کی تحریک کوئی ثمر لاتی ہے یا یہ بھی کشمیریوں کی آواز کی  طرح مفادات تلے دب کر رہ جاتی ہے؟

مزید پڑھیے

زوالِ مغرب کا نوحہ

زوال مغرب

’’زوالِ مغرب‘‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ اسپنگلر کی یہ کتاب 1918ء میں شائع ہوئی۔ اسپنگلر نے زوالِ مغرب میں صاف کہا ہے کہ کلچر کے عروج کا زمانہ اُس کے مذہب کے آغاز کا زمانہ ہوتا ہے۔ اس کے بقول: کلچر کے زوال کی علامتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس کلچر میں بلند عمارتیں تعمیر ہونے لگتی ہیں۔ کلچر کے زوال کی دوسری علامت یہ ہے کہ اس کی سیاست ’’دولت مرکز‘‘ ہوجاتی ہے۔ کلچر کے زوال کی تیسری علامت یہ ہے کہ قوم کے مزاج میں استعماریت در آتی ہے۔ کلچر کے زوال کی ایک علامت یہ ہے کہ اس کی سائنس یقین سے محروم ہوجاتی

مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3