یورپ

یوکرائن سمیت دیگر تنازعات میں خسارے میں کون ہے؟

آج تک کوئی ایسا ماڈل ایجاد نہیں ہوا جس سے تنازعات پیدا کر کے عام عوام کا بھلا کیا جا سکے۔ جنگ چھڑتی ہے تو یہ کسی بھی صورتحال میں نیٹ لوزر ہی ہوتے ہیں۔ فائدہ کوئی اور اٹھاتا ہے۔ جنگ روکنے کے لیے ان فائدہ اٹھانے والوں کو لگام ڈالنا ہو گی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا کون؟

مزید پڑھیے

روس یوکرین جنگ سے عالمی معیشت کو کیا خطرات لاحق ہیں؟

جنگ شروع ہوتے ہی دنیا بھر کے بڑے معاشی اشاریےجمعرات کی صبح ہی گر کر گزشتہ کئی مہینوں میں اپنی کم ترین سطح پر آگئے ، جمعہ کو ان اشاریوں میں البتہ کچھ بہتری نظر آئی ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ اور عالمی معیشتوں کے لیے سنگین خطرات بدستور موجود ہیں۔ مثال کے طور پر اگر اور کچھ نہیں تو، یوکرین پر ایک طویل حملہ تیل کی قیمتوں میں ایک ہوش ربا اضافہ کر سکتا ہے کیونکہ روس کی طرف سے دنیا کو کچھ ناگزیر سپلائی کو روکنے کے زیادہ امکانات ہیں ۔

مزید پڑھیے

فرانس کی مالی سے بے دخلی: پس آئینہ کیا ہے؟

31 جنوری کو سنا تھا کہ مالی نے فرانسیسی سفیر کو بہتر گھنٹوں میں جہاز پکڑ کر گھر جانے کو کہا تھا۔ اب فرانسیسی صدر اپنے فوجی بھی واپس بلانے کا اعلان کر رہے ہیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ فرانس کے مفاد اب ساحل کے علاقے میں جہاں مالی ہے، کون دیکھے گا؟

مزید پڑھیے

کیا روس واقعی یوکرائن پر قبضہ کرنا چاہتا ہے؟

یوکرائن میں بڑے پیمانے پر جنگ روس کے عالمی سیاست کے کھیل میں سخت طاقت استعمال کرنے کے انداز سے مطابقت نہیں کھاتی۔ جارجیا، شام، لبیا اور بڑی حد تک یوکرائن کی مثالیں اس بات کی غماز ہیں کہ روس ہمیشہ وہ پالیسی اپناتا ہے جو کم خرچ ہو۔ ہر موقعے پر روسی حکومت کو زمینی خطرات کا پوری طرح ادراک ہوتا ہے۔ اس نے ہمیشہ خاصی احتیاط کے ساتھ مالی منافعے کا تجزیہ کیا ہے اور ہمیشہ سخت طاقت کے استعمال کے اہداف محدود اور واضح رکھے ہیں۔

مزید پڑھیے

روس اور یوکرائن تنازع میں جرمنی کیسے پھنس گیا ہے؟

یورپ اس وقت اپنی گیس کی ضروریات کا تقریباً چالیس فیصد روس سے حاصل کرتا ہے۔ لیکن جب یہ بات جرمنی پر آتی ہے تو یہ عدد پچاس فیصد سے تجاوز کر جاتا ہے۔ جرمنی نیٹو کا ممبر ہے اور امریکی اتحادی ہے۔ لیکن اگر اس اتحاد میں ہونے کا حق ادا کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے تو بہت زور سے پیٹ پر ٹانگ پڑتی ہے۔ کیونکہ میاں روس ایک منٹ نہیں لگائیں گے جرمنی کی طرف آتی پائپ لائن کی گیس خالی کرنےمیں

مزید پڑھیے

نفرت کے بیوپاری: فرانس کے بعد اب پورے یورپ میں مسلم دشمنی کو کیسے بیچا جارہا ہے؟

فرانس نے اگلے چھ مہینوں کے لیے یورپی یونین کی صدارت سنبھال لی ہے، اس صدارت کو صدر ایمانوئل میکرون یورپ کو دنیا میں زیادہ خود مختار بنانے کے اپنے ہدف کے لیے استعمال کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ لیکن یورپی مسلمان ایک اور وجہ سے یورپی یونین کی سربراہی فرانس کو ملنے سے پریشان ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ فرانس کی مسلم مخالف سیاسی مہم جوئی یورپی یونین کی پالیسی سازی میں خطرناک حد تک پھیل جائے گی۔

مزید پڑھیے

ہم جاہل کبھی نہ تھے ، بس میدان جنگ میں مات کھا گئے

تاج محل

سب نابغے یہ بات بھول جاتے ہیں کہ وہ علوم جو اس آکسفورڈ یونی ورسٹی نے ابھی پڑھانے تھے، ان میں سے چھبیس جدید ترین علوم تاج محل کے مقامی ماہرینِ فن نے اس قدر مہارت سے استعمال کیے تھے کہ آکسفورڈ اور تاج محل بننے کے دو سو سال بعد بھی  برطانوی ماہرینِ تعمیرات اس عمارت کو دیکھ کر انگشت بدنداں تھے،  اور اپنے ملک کے عوام کے لیے اہل ہند کے اس جدید فنِ تعمیر پر کتابیں لکھ رہے تھے۔

مزید پڑھیے

روس اور یورپ کن کمزوریوں کے ہاتھوں مجبور ہیں؟

یورپ اور روس

   یہ ہیں وہ کمزوریاں اور طاقتیں جن کے تحت روسی و  یورپی ممالک اک دوجے کے لیے خارجہ پالیسی تشکیل دیتی ہیں۔ ہر ملک کو اپنا مفاد عزیز ہے۔ لیکن یہاں تماشا یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا مفاد بھی حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن اپنی کمزوری بھی عیاں نہیں ہونے دینا چاہتا۔ کیونکہ اس سے اس کی خارجہ پالیسی کی خود مختاری متاثر ہوتی ہے۔

مزید پڑھیے

فرانس میں شدت پسند جنونیوں کی جانب سے حجاب آراء خواتین کے خلاف محاذ آرائی

با حجاب فٹبالر

فرانس میں مدتوں سے اسلاموفوبیا پنپ رہا ہے ، اور اس بیماری کو وہاں کے موجودہ حکمران ، میکرون کے عہد میں خوب ہوا دی گئی ہے ۔ حجاب یا اسلام کی کسی بھی علامت سے مغرب مجموعی و عمومی طور پر اور فرانس بالخصوص طور پر ہراساں ہے ۔ یہاں تک کہ کھیل میں بھی فرانسیسی مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی پر مبنی سلوک کیا جاتا ہے ۔ حجاب آراء خواتین کو مسلسل دباؤ اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3