عالمی خلائی اسٹیشن
خلائی سٹیشن کیا ہوتا ہے؟
خلائی سٹیشن، زمین کے مدار میں تیزی سے گھومنے والا ایک قسم کا بڑا سا خلائی طیارہ ہے۔ یہ ایک ایسا مرکز ہوتا ہے جہاں خلا باز اور دیگر ماہر فلکیات رہ کر نہ صرف فلکیاتی اجسام کا مشاہدہ کرتے ہیں، بلکہ ایسے تجربات بھی سر انجام دیتے ہیں جو زمین پر تقریباً نا ممکن ہوتے ہیں۔ چونکہ اب تک جو خلائی اسٹیشن بنایا گیا ہے، اس کی تعمیر میں بہت سے ممالک شامل ہیں، لہٰذا اسے عالمی خلائی اسٹیشن کہا جاتا ہے۔ اس خلائی اسٹیشن میں ایک منفرد سائنس لیبارٹری بھی ہے، جس میں ہر روز نت نئے تجربات سرانجام دیے جا رہے ہوتے ہیں۔ خلائی اسٹیشن کی تعمیر اور استعمال کے لیے کئی ممالک نے مل کر کام کیا۔ خلائی اسٹیشن ان حصوں سے بنا ہے جو خلابازوں نے خلا میں جمع کیے تھے۔ یہ تقریباً 250 میل کی اوسط اونچائی پر زمین کے گرد چکر لگاتا ہے۔ یہ 17,500 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ہر 90 منٹ میں زمین کا چکر پورا کر لیتا ہے۔، NASA اس خلائی اسٹیشن کو خلا میں رہائش کا تجربہ کرنےاور کام کرنے کے لیے حالات کا مزید جائزہ لینے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ناسا کے اخذ شدہ نتائج پہلے کی نسبت کئی زیادہ لوگوں کو خلا میں بھیجنے کے کام آئیں گے۔
خلائی اسٹیشن کتنا پرانا ہے؟
موجودہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا پہلا ٹکڑا نومبر 1998 میں لانچ کیا گیا تھا۔
پھر اسٹیشن کو لوگوں کی رہائش کے قابل بنانے کے لیے اگلے دو سالوں میں خلائی سٹیشن کے مزید ٹکڑے جوڑے گئے۔ خلا بازوں کا پہلا گروپ 2 نومبر 2000 کو پہنچا۔ تب سے مختلف خلاباز خلائی اسٹیشن پر مقیم ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ مزید ٹکڑوں کو خلائی سٹیشن میں شامل کیا گیا ہے۔ ناسا اور دنیا بھر سے اس کے شراکت داروں نے 2011 میں خلائی اسٹیشن کی تعمیر مکمل کی۔
خلائی اسٹیشن کتنا بڑا ہے؟
خلائی اسٹیشن کا حجم پانچ بیڈ روم والے گھر یا دو بوئنگ 747 جیٹ لائنرز جتنا ہے۔ یہ چھ افراد کے عملے کے علاوہ آنے والے زائرین کو رہائش دینے کے قابل ہے۔ زمین پر، خلائی اسٹیشن کا وزن تقریباً ایک ملین پاؤنڈ ہوگا۔ اس کی شمسی توانائی موصول کرنے والے ایک کنارے سے لے کر دوسرے کنارے تک اس کی کل پیمائش، فٹ بال کے میدان کے برابر ہے جس میں تمام اختتامی زون بھی شامل ہیں۔ اس میں امریکہ، روس، جاپان اور یورپ کے لیبارٹری موڈیولز شامل ہیں۔
اکتوبر 2020 کے آخر تک 19 ممالک کے 240 افراد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود تھے۔ خلا میں 2800 سے زیادہ تجربات کیے جا چکے ہیں۔
خلائی اسٹیشن کے حصے کون کون سے ہیں؟
لیبارٹریوں کے علاوہ ، خلائی اسٹیشن کے بہت سے دوسرے حصے ہیں۔ پہلے پہل روسی ساختہ موڈیولز میں خلائی اسٹیشن کے کام کرنے کے لیے درکار صرف بنیادی نظام شامل تھا۔ لیکن پھر ان موڈیولز میں عملے کے ارکان کے لیے رہنے کی جگہیں بھی بنائیں گئیں تھیں۔ "نوڈس" نامی مختلف موڈیول اسٹیشن کے کچھ حصوں کو ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں۔
خلائی اسٹیشن کے اطراف میں شمسی توانائی موصول کرنے والی پلیٹیں پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ پلیٹیں بجلی فراہم کرنے کے لیے سورج سے توانائی جمع کرتی ہیں۔ شمسی پلیٹیں اسٹیشن سے جڑی ہوئی ہیں۔بہت سے ریڈی ایٹرز ہیں جو خلائی اسٹیشن کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتے ہیں۔
خلائی اسٹیشن کے باہر روبوٹک بازو نصب ہیں۔ ان روبوٹک بازوؤں کو خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے لیے بھی استعمال کیا گیاتھا۔ یہ بازو خلا بازو ںکو اسٹیشن کے باہر خلا میں بھیجنے اور پھر واپس لانے کے بھی کام آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ بازو سائنس کے تجربات میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔
خلاباز باہر کی طرف کھلنے والے ہوائی تالے کے ذریعے خلائی چہل قدمی پر جا سکتے ہیں۔ ڈاکنگ پلیٹ فارمز بھی خلائی سٹیشن کے ساتھ نسب ہوتی ہیں جو دوسرے خلائی جہازوں کو خلائی اسٹیشن سے جڑنے کی مدد فراہم کرتی ہیں۔ زمین سے آنے والا نیا عملہ اور دیگر زائرین، انہیں ڈاکنگ پلیٹ فارموں کے ذریعے ہی خلائی سٹیشن میں داخل ہوتے ہیں۔
خلائی اسٹیشن کیوں اہم ہے؟
خلائی اسٹیشن نے انسانوں کے لیے خلا میں طویل قیام کو ممکن بنایا ہے۔ سن 2000 میں جب سے پہلا خلائی عملہ خلائی سٹیشن پر پہنچا ہے ،انسان ہر روز خلا میں موجود قدرت کے رازوں سے پردہ اٹھا رہا ہے۔ خلائی اسٹیشن کی تجربہ گاہیں عملے کے ارکان کو ایسی تحقیق کی سہولت فراہم کرتی ہیں جو کہیں اور نہیں کی جا سکتی ۔ یہ سائنسی تحقیق زمین پر لوگوں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ سائنسدان یہ بھی مطالعہ کر رہے ہیں کہ جب انسان طویل عرصے تک مائیکرو گریوٹی میں رہتے ہیں تو اس کا اثر انسانی جسم پر کیا ہوتا ہے۔ NASA اور اس کے شراکت داروں نے خلائی اسٹیشن میں طویل قیام کے ذریعے خلائی جہاز کو طویل عرصے تک کام کروانے کا طریقہ بھی سیکھ لیا ہے۔ یہ تمام اسباق مستقبل کی خلائی تحقیق کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔