آخر الامر تری سمت سفر کرتے ہیں
آخر الامر تری سمت سفر کرتے ہیں
آج اس نخل مسافت کو شجر کرتے ہیں
جو ہے آباد تری آئنہ سامانی سے
ہم اسی خانۂ حیرت میں بسر کرتے ہیں
دل تو وہ پیٹ کا ہلکا ہے کہ بس کچھ نہ کہو
اپنی حالت سے کب ایسوں کو خبر کرتے ہیں
وصل اور ہجر ہیں دونوں ہی میاں سے بیعت
دیکھیے کس پہ عنایت کی نظر کرتے ہیں
دل نے کچھ زور دکھایا تو یہ سننا اک دن
ہم بھی الوند غم یار کو سر کرتے ہیں
تم کو تو دین کی بھی فکر ہے دنیا کی بھی
بھائی ہم تو یوں ہی بیکار بسر کرتے ہیں