آخری اب ختم ہونے کو ہے باب زندگی
آخری اب ختم ہونے کو ہے باب زندگی
لو مکمل ہو گئی زیبیؔ کتاب زندگی
لکھ رہی ہوں نام تیرے انتساب زندگی
صرف تو ہے صرف تو ہے انتخاب زندگی
راحتوں کے اور غموں کے سارے موسم تجھ سے ہیں
تو جمال فکر و فن تو آفتاب زندگی
اپنے اپنے ہر عمل کا گوشوارہ ساتھ ہے
اب تمہارے روبرو ہوگا حساب زندگی
اپنی اپنی الجھنوں میں اب ہیں سب الجھے ہوئے
اب نہیں باقی کہیں آنکھوں میں تاب زندگی
ہے عمل ہی سے میسر راحت قلب و جگر
با عمل ہے جو وہی ہے کامیاب زندگی
اب نہ اخلاص و مروت ہے نہ لوگوں میں وفا
کثرت زر نے بدل ڈالا نصاب زندگی