آج اس نے نقاب الٹا ہے
آج اس نے نقاب الٹا ہے
پردۂ آفتاب الٹا ہے
جلوہ فرما ہیں وہ لب دریا
منظر آب و تاب الٹا ہے
بحر ہستی میں مثل کاسۂ سر
دیکھیے ہر حباب الٹا ہے
آپ کا بھی کوئی جواب نہیں
بات کا ہر جواب الٹا ہے
راہ سیدھی کسے دکھائیں ہم
یہ زمانہ جناب الٹا ہے
پیش آئینہ لکھ رہے ہوں گے
میرے خط کا جواب الٹا ہے
حشر میں اور بھی تو تھے آصیؔ
اس نے میرا ہی باب الٹا ہے