آج پھر شب کا حوالہ تری جانب ٹھہرے
آج پھر شب کا حوالہ تری جانب ٹھہرے
چاند مضمون بنے شرح کواکب ٹھہرے
داد و تحسین کی بولی نہیں تفہیم کا نقد
شرط کچھ تو مرے بکنے کی مناسب ٹھہرے
نیک گزرے مری شب صدق بدن سے تیرے
غم نہیں رابطۂ صبح جو کاذب ٹھہرے
مخلصی باعث تضحیک ذہانت دشمن
یہ محاسن تو مرے حق میں معائب ٹھہرے
میں ہوں خود سے متقابل متبادل متضاد
روح ٹھہرے مرا عنواں کبھی قالب ٹھہرے
باٹ ہی دل کے جدا ہوں تو بھلا کون آخر
کس کا ہم وزن بہ میزان مطالب ٹھہرے