آج خوشیاں بھی بانٹ لینا محال

آج خوشیاں بھی بانٹ لینا محال
تیز تر ہے محبتوں کا زوال


پر نہ پھیلائیں نور کے پتلے
آنچ دیتا ہے آدمی کا جلال


ایسے جذبے بھی تھے جو کہتے رہے
نطق میں ہو تو کوئی لفظ نکال


ڈوبتے بھی ہیں تیرنے والے
ایک دھوکا ہے پانیوں کا اچھال


اب سخی چھپ گیا ہے کمرے میں
بھیڑ کے لب پہ بھی نہیں ہے سوال