آج

کل کی آرزو میں ہم
آج سے الجھ بیٹھے
اور پھر سکوں جیسے
خواب ہو پریشاں سا
آئیے ذرا صاحب
اس سے پہلے یوں کر لیں
آج کو سنواریں ہم
کل کی ہے خبر کس کو