آئینے کا منہ بھی حیرت سے کھلا رہ جائے گا
آئینے کا منہ بھی حیرت سے کھلا رہ جائے گا
جو بھی دیکھے گا تجھے وہ دیکھتا رہ جائے گا
ہم نے سب کچھ تج دیا تیری رفاقت کے لیے
تجھ سے بچھڑے تو ہمارے پاس کیا رہ جائے گا
مل سکیں گے کس طرح خوابوں میں ہم جب ہجر سے
نیند ہو جائے گی رخصت رتجگا رہ جائے گا
ہم اگر تیری رضا حاصل نہیں کر پائیں گے
عمر بھر ہم سے ہمارا دل خفا رہ جائے گا
جانے والوں کی کمی پوری کبھی ہوتی نہیں
آنے والے آئیں گے پھر بھی خلا رہ جائے گا
مرتعش آواز کی لہریں رہیں گی دیر تک
ساز چپ ہو جائیں گے سیل صدا رہ جائے گا
ہیرؔ کو گل زارؔ لے جائیں گے کھیڑے ایک دن
بانسری پر تو دھنیں ہی چھیڑتا رہ جائے گا