آئینۂ مہتاب لئے آئے ہیں

آئینۂ مہتاب لئے آئے ہیں
شعروں میں مئے ناب لیے آئے ہیں
اس دور حقیقت میں بھی اے فنکارو
ہم کتنے حسیں خواب لیے آئے ہیں