آہٹ ہر سو جاگ اٹھی ہے

آہٹ ہر سو جاگ اٹھی ہے
کیا خوشبو منہ موڑ چلی ہے


کھڑکی پر دیوانی دستک
جانے کس کو پوچھ رہی ہے


آنکھوں میں کیا جھانک رہے ہو
خوابوں کی رت بیت گئی ہے


برسوں پہلے کی سرگوشی
کانوں میں رس گھول رہی ہے


ناچ اٹھا ہے خون رگوں میں
آنکھوں سے جب بات ہوئی ہے


نغمہ نغمہ سسکی سسکی
ماضی کی تصویر ملی ہے


پھول کے دامن میں آنسو ہیں
جانے کیسے رات کٹی ہے