آہ گاندھی

ترے ماتم میں شامل ہیں زمین و آسماں والے
اہنسا کے پجاری سوگ میں ہیں دو جہاں والے
ترا ارمان پورا ہوگا اے امن و اماں والے
ترے جھنڈے کے نیچے آئیں گے سارے جہاں والے
مرے بوڑھے بہادر اس بڑھاپے میں جواں مردی
نشاں گولی کے سینے پر ہیں گولی کے نشاں والے
نشاں ہیں گولیوں کے یا کھلے ہیں پھول سینے پر
اسی کو مار ڈالا جس نے سر اونچا کیا سب کا
نہ کیوں غیرت سے سر نیچا کریں ہندوستاں والے
مرے گاندھی زمیں والوں نے تیری قدر جب کم کی
اٹھا کر لے گئے تجھ کو زمیں سے آسماں والے
زمیں پر جن کا ماتم ہے فلک پر دھوم ہے ان کی
ذرا سی دیر میں دیکھو کہاں پہنچے کہاں والے
پہنچتا دھوم سے منزل پہ اپنا کارواں اب تک
اگر دشمن نہ ہوتے کارواں کے کارواں والے
سنے گا اے نذیرؔ اب کون مظلوموں کی فریادیں
فغاں لے کر کہاں جائیں گے اب آہ و فغاں والے