آگ جانے نہ یہ ہوا جانے
آگ جانے نہ یہ ہوا جانے
کون آیا ہے ان کو بھڑکانے
دیمکیں لگ رہیں ہیں ذہنوں کو
بند ہونے لگے کتب خانے
کاش سب غور سے مجھے دیکھیں
کاش کوئی مجھے نہ پہچانے
ڈھونڈنے سے خدا تو ملتا ہے
کس کو ملتا ہے یہ خدا جانے
کیوں مری ہاں میں ہاں ملاتے ہو
تم تو آئے تھے مجھ کو سمجھانے