آفتوں میں گھر گیا ہوں زیست سے بے زار ہوں

آفتوں میں گھر گیا ہوں زیست سے بے زار ہوں
میں کسی رومان غم کا مرکزی کردار ہوں


مدتوں کھیلی ہیں مجھ سے غم کی بے درد انگلیاں
میں رباب زندگی کا اک شکستہ تار ہوں


دوسروں کا درد اخترؔ میرے دل کا درد ہے
مبتلائے غم ہے دنیا اور میں غم خوار ہوں