آدمی لاکھ ہو مایوس مگر مثل نسیم علی سردار جعفری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں آدمی لاکھ ہو مایوس مگر مثل نسیم رقص کرتا ہے تمناؤں کے گلزاروں میں راستے وادیٔ و صحرا میں بنا لیتے ہیں چشمے رک کر نہیں رہ جاتے ہیں کہساروں میں