آدمی لاکھ ہو مایوس مگر مثل نسیم

آدمی لاکھ ہو مایوس مگر مثل نسیم
رقص کرتا ہے تمناؤں کے گلزاروں میں
راستے وادیٔ و صحرا میں بنا لیتے ہیں
چشمے رک کر نہیں رہ جاتے ہیں کہساروں میں