آدمی جب خون کا پیاسا ہوا

آدمی جب خون کا پیاسا ہوا
عظمت انسان بھی دھوکا ہوا


آپ کو شہرت ملی اچھا ہوا
میرا کیا ہے میں اگر رسوا ہوا


قبر پر آؤ گے رونے کے لئے
میری جاں یہ بھی کوئی وعدہ ہوا


وعدۂ فردا پہ جو ٹلتا رہے
وہ مریض ہجر کب اچھا ہوا


جب مری آوارگی حد سے بڑھی
آبلہ پا لالۂ صحرا ہوا


اب چمن میں وہ سکوں احسنؔ کہاں
اک نشیمن تھا ملا جلتا ہوا